_گلگت بلتستان ٹوڈے
تفصیلات کے مطابق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے کمیٹی چیئرمینڈاکٹر ہاروے فائنبرگنےکروناوائرس کے حوالے سے نئ تحقیقات کی ہیں_ اوردنیا بھر میں کرونا وائرس کے حوالے سے آئے روز نت نئی انکشفات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں،اورایسی سلسلے میں ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ خطرناک وائرس سانس لینے اور بات چیت کرنے سے بھی پھیلتا ہے۔ اس نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ مہلک کرونا وائرس صرف چھینک اور کھانسی سے ہی نہیں بلکہ سانس لینے اور بات چیت کرنے سے بھی پھیل سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے کمیٹی چیئرمینڈاکٹر ہاروے فائن برگ نے تحقیق کے حوالے سے بتا یا کہ اگرچہ کرونا وائرس پر اب تک مخصوص تحقیق محدود ہے لیکن دستیاب تحقیقی نتائج کے مطابق ہوا میںموجود چھوٹے چھوٹے ذرات سانس کے ذریعے سے انسانی جسم میں داخل ہو کر
کرونا وائرس کا باعث بن سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس چھینک کھانسی اور ڈراپلیٹس کے علاوہ بات چیت کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ مریضوں کے براہ راست سانس لینے کے ذریعے بھی جو ذرات ہوا میں پیدا ہوتے ہیں ان سے بھی یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔اس بچاؤ کے حوالے سے ڈاکٹر ہاروے فائن برگ نے کہا کہ ایسی صورتحال میں جب آپ سامان خریدنے جائیں گے تو ماسک پہنیں، سرجیکل ماسک ہونا ضروری نہیں بلکہ کسی بھی چیز سے منہ کو ڈھانپہ جا سکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں